Tuesday, May 19, 2015

دیہاتی افسانے

جذباتی افسانوں کے بعد ایک آدھ نمونہ دیہاتی افسانوں کا بھی ملاحظہ فرمائیے۔ یہ افسانے اپنے دلکش ماحول اور طرزِ تحریر کی سادگی کی وجہ سے بے حد مقبول ہیں۔ ان میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ کوئی ایسی بات تحریر نہ کہ جائے جو غیر فطری یا غیر دیہاتی ہو۔ چنانچہ تشبیہیں، استعارے، محاورے سب دیہاتی ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ بعض دفعہ احساسات تک دیہاتی ہوجاتے ہیں۔ مثلا بیگماں کا قد کماد کے پودے کی طرح لمبا اور اس کے گال ٹماٹر کی طرح سرخ تھے۔ اس کی آنکھیں جگنو کی طرح چمکتی تھیں اور اس کی باتیں شکر سے زیادہ میٹھی تھیں۔ وہ جب اپلے بناتی تو اس کے گوبر سے لت پت ہاتھ اس طرح معلوم ہوتے جیسے کسی دلہن نے دل کھول کر مہندی لگائی ہے۔ اس وقت شیرو اس کو دیکھ کر اس طرح بیتاب ہوجاتا جس طرح گائے کو ملنے کے لئے بچھڑا۔ وہ اپنا ہل کندھوں سے اتار کر پھینک دیتا اور بیگماں کی طرف اس طرح دیکھتا گویا وہ بیگماں نہیں بلکہ کپاس کا خوبصورت پھول ہے۔ اس وقت اس کے دل میں خیال آتا کہ وہ بیگماں کو اپنے مضبوط بازوؤں میں پکڑ لے اور اسے اس زور سے بھینچے کہ اس کا چہرہ انار کے پھول کی طرح سرخ ہوجائے۔


(کنہیا لال کپور کی کتاب ’’سنگ و خشت‘‘ سے اقتباس)

No comments:

Post a Comment

Sponsored